Barish Poetry In Urdu

The rainy season is always heartwarming, and the moment becomes more beautiful when poetry is added to it. Barish Poetry In Urdu contains heart-touching poetry that describes the beautiful moments of rain. Raindrops fall on the heart like showers of love and sadness, and each drop awakens a new feeling.

This poetry describes the moments when the feeling of loneliness increases with the rain and memories settle in the heartbeats. The poetry presented in Barish Poetry In Urdu describes the deep emotions of the heart, love stories, and beautiful moments of memories.

This poetry addresses every heart that has ever seen its emotions reflected in raindrops. This post takes you to those rainy moments where feelings and words blend beautifully.

Also Read: 50 Poetry On Eyes In Urdu

Barish Poetry In Urdu

2

تمام رات نہایا تھا شہر بارش میں
وہ رنگ اتر ہی گئے جو اترنے والے تھے

3

اب بھی برسات کی راتوں میں بدن ٹوٹتا ہے
جاگ اٹھتی ہیں عجب خواہشیں انگڑائی کی

4

بارش شراب عرش ہے یہ سوچ کر عدمؔ
بارش کے سب حروف کو الٹا کے پی گیا

5

دور تک چھائے تھے بادل اور کہیں سایہ نہ تھا
اس طرح برسات کا موسم کبھی آیا نہ تھا

6

ٹوٹ پڑتی تھیں گھٹائیں جن کی آنکھیں دیکھ کر
وہ بھری برسات میں ترسے ہیں پانی کے لیے

7

برسات کے آتے ہی توبہ نہ رہی باقی
بادل جو نظر آئے بدلی میری نیت بھی

8

جب بھی آتی ہے موسم کی اداؤں میں تبدیلی
اس شخص کا بدل جانا بہت یاد آتا ہے

9

لگتا ہے اس بادل کا بھی دل ٹوٹا ہے
بولتا کچھ بھی نہیں بس روئے جا رہا ہے

10

اس بارش میں عجب سی یہ خواہش جاگی
تو جو آئے تو دونوں مل کر بھیگیں

11

یوں بادلوں کا برس جانا
لگتا ہے آج پھر کوئی بچھڑا ہے

12

دعا ہے بارش کے جتنے قطرے گریں
اتنی ہی آپ کو خوشیاں ملیں

13

بڑی غضب کی بارش برسی ہے آج
لگتا ہے میرا دکھ سن کے آسمان سے رہا نہ گیا

14

بارش ختم ہو جائے تو
چھتری بوجھ لگنے لگتی ہے

15

بارش سے کھیلتی رہیں پختہ عمارتیں
بجلی گری تو شہر کے کچے مکان پر

16

میرے غموں کی داستاں سن کر
یہ بادل بھی چپ نا رہ سکے

17

آج پھر قہر مچا گئی یہ بارش
بیتے دن یاد دلا گئی یہ بارش

18

مجھے مار ہی نا ڈالے ان بادلوں کی سازش
جبسے برس رہے ہیں تم یاد آ رہے ہو

19

آج بارش بھی میرے درد کی طرح ہے
ہلکی ہلکی ہے مگر ہوئی جا رہی ہے

20

کہاں پوری ہوتی ہیں دل کی سبھی خواہشیں
کہ بارش بھی ہو یار بھی ہو اور پاس بھی ہو

21

چلو ساتھ کہیں گھوم آتے ہیں
رم جھم سی بارش میں بھیگ آتے ہیں

22

میں چپ کراتا ہوں ہر شب امڈتی بارش کو
مگر یہ روز گئی بات چھیڑ دیتی ہے

23

کچے مکان جتنے تھے بارش میں بہہ گئے
ورنہ جو میرا دکھ تھا وہ دکھ عمر بھر کا تھا

24

ساتھ بارش میں لیے پھرتے ہو اس کو انجمؔ
تم نے اس شہر میں کیا آگ لگانی ہے کوئی

25

چھپ جائیں کہیں آ کہ بہت تیز ہے بارش
یہ میرے ترے جسم تو مٹی کے بنے ہیں

26

کیوں مانگ رہے ہو کسی بارش کی دعائیں
تم اپنے شکستہ در و دیوار تو دیکھو

27

دفتر سے مل نہیں رہی چھٹی وگرنہ میں
بارش کی ایک بوند نہ بیکار جانے دوں

28

حیرت سے تکتا ہے صحرا بارش کے نذرانے کو
کتنی دور سے آئی ہے یہ ریت سے ہاتھ ملانے کو

29

بھیگی مٹی کی مہک پیاس بڑھا دیتی ہے
درد برسات کی بوندوں میں بسا کرتا ہے

30

برسات تھم چکی ہے مگر ہر شجر کے پاس
اتنا تو ہے کہ آپ کا دامن بھگو سکے

31

اس کو آنا تھا کہ وہ مجھ کو بلاتا تھا کہیں
رات بھر بارش تھی اس کا رات بھر پیغام تھا

32

شہر کی گلیوں میں گہری تیرگی گریاں رہی
رات بادل اس طرح آئے کہ میں تو ڈر گیا

33

کچی دیواروں کو پانی کی لہر کاٹ گئی
پہلی بارش ہی نے برسات کی ڈھایا ہے مجھے

34

کبھی ہم تم ملے تھے مہرباں لمحوں کی بارش میں
مگر اب بھیگتے ہیں ہم انہی یادوں کی بارش میں

35

جہاں ہم نے محبت کے حسیں خوابوں کو پایا تھا
کبھی تو آ ملو ہم سے انہی جھرنوں کی بارش میں

36

کبھی آؤ تو یوں آؤ بھلا کر ساری دنیا کو
کہ دو روحیں ملیں جیسے حسیں پھولوں کی بارش میں

37

بڑی مدت سے خواہش ہے ملیں ساحل کنارے ہم
چلیں ہم ننگے پاؤں دور تک سیپوں کی بارش میں

38

کریں باتیں زمانے کے ہر اک موضوع پہ ، ساون میں
ہری بیلوں کے نیچے بیٹھ کر زوروں کی بارش میں میں

39

مرا جی جانتا ہے کتنے رنج و غم اٹھائے ہیں
جیوں کب تک بھلا میں درد کےشعلوں کی بارش میں

40

ہوئی جاتی ہے میری روح تک سرشار ہر لمحہ
تمہارے رنگ برساتے ہوئے لفظوں کی بارش میں

41

گذاری ہے اسی حالت میں ساری زندگی ہم نے
سلگتی ، روح جھلساتی ہوئی سوچوں کی بارش میں

42

تیری قربت بھی نہیں ہے میسر
اور دن بھی بارشوں کے آگئے ہیں

43

موسم کی ادا آج بھی پرکیف ہے لیکن
اک گزری ہوئی برسات کی حسرت نہیں جاتی

44

آج پھر بارش ہوئی
آج پھر تم بے حساب یاد آئے ہو

45

تپش اور بڑھ گئی ہے ان چند بوندوں کے بعد
کالے سیاہ بادلوں نے بھی یونہی بہلایا مجھے

46

میں وہ صحرا جسے پانی کی حوس لے ڈوبی
تو وہ بادل جو کبھی ٹوٹ کے برسا ہی نہیں

47

تیری قربت بھی نہیں ہے میسر
اور دن بھی بارشوں کے آگئے ہیں

48

دور تک چھائے تھے بادل اور کہیں سایہ نہ تھا
اس طرح برسات کا موسم کبھی آیا نہ تھا

49

یہ رِِم جھم، یہ بارش، یہ آوارگی کا موسم
ہمارے بس میں ہوتا تو تیرے پاس چلے آتے

50

بارش ہوئی تو گھر کے دریچے سے لگ کے ہم
چپ چاپ سوگوار تمہیں سوچتے رہے

For More: The Motivated Lines

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here