Poetry On Eyes In Urdu

Eyes are the means of expressing human emotions and feelings which are not possible through language. Our today’s post titled Poetry On Eyes In Urdu is based on the poetry of eyes. This unique aspect of Urdu poetry is the best way to describe not only love but also the depths of the heart, sadness and dreams.
The pain hidden in the eyes needs not words but heart to understand it. In this post, we have collected the Poetry On Eyes In Urdu, in which different poets have expressed the beautiful and fascinating nature of their eyes with great art.
These poetry will touch your heart and may even tell your own story. If you are a lover of Urdu poetry and wish to read Poetry On Eyes In Urdu, here you will find poetry written from the heart that will best reflect your feelings.
Also Read: 50 Heart Touching Love Quotes for Him in Urdu

50 Poetry On Eyes In Urdu

1 38

دید کی جھولی کہیں خالی نہ رہ جائے عدیم
ہم نے آنکھوں میں تیرے جانےکا منظر رکھ لیا

2 37

‏مجھے دیکھو گے بھیڑ میں تو پہچان جاو گے
خُوش مزاج سا چہرہ بہت اُداس سی آنکھیں

3 37

تجھے بھلانا نہیں ممکن اس کا تقاضا نہ کیا کر
آنکھیں اندھی بھی ہوجائیں تو آنسو رکا نہیں کرتے

4 37

تمہیں بھی آخر کو تھام لیں گے کئی سہارے
میری بھی آنکھوں پہ کون کافر نہیں مرے گا

5 37

‏‏‏شاید اِدھر اُدھر پڑی ہوں ،، اب بھی کرچیاں
ٹوٹا تھا ، آنکھوں کا ،، کوئی سپنا یہیں کہیں…!

6 37

کیا کروں تجھ سے خیانت نہیں کر سکتا میں
ورنہ اس آنکھ میں میرے لیے کیا کچھ نہیں تھا

7 37

شمار اس کی سخاوت کا کیا کریں کہ وہ شخص
چراغ بانٹتا پھرتا ہے_ چھین کر آنکھیں.

8 37

پھر نہ کیجئے میری گستاخ آنکھوں کا گلہ
دیکھئے آپ نے پھر پیار سے دیکھا مجھکو

9 37

شدید بخار، دکھتی آنکھیں، پھٹتا سر
ایسا لگتا کچھ ہی دن ہیں حیات کے باقی

10 37

ہم ہمیشہ کے سیر چشم صحیح
تجھ کو دیکھیں تو آنکھ بھرتی نہیں

11 37

اے بت تراش عشق کو حیرت میں ڈال دے
پتھر کی آنکھ سے کوئی آنسو نکال دے

12 37

مُدتوں روئیں گی وہ آنکھیں ہمیں بھولنے کو
مُدتوں ہم تیرے اشکوں میں پائے جائیں گے

13 38

اب یہ حسرت ہے کہ سینے سے لگا کر تجھ کو
اس قدر رووں کہ آنکھوں میں لہو آ جائے

14 37

ایک تصویر جب آنکھوں کے سامنے آتی ہے،
اور پھر دھڑکنوں کا تماشاقابل دید ہوتا ہے۔

15 37

شاید تو کبھی پیاسا میری طرف لوٹ آئے فراز
آنکھوں میں لیے پھرتا ہوں دریاتیری خاطر۔

16 37

جی بھر کے اسے جاتے ہوئے دیکھنے تو دے
اے آنکھ ٹھر جا! تجھے رونے کی پڑی ہے۔۔۔

17 37

‏دیکھتا رہتا ہوں میں تیری غزالی آنکھیں
دیکھ تو تو بھی ذرا میری سوالی آنکھیں

18 37

چشم آہو سے نہ نرگس سے ہے تشبیہ درست
ہیں مثال آپ ہی وہ اپنی نرالی آنکھیں

19 37

آنکھوں کا ہے فریب یا رعکس جمال ہے
آتی ہے کیوں نظر اسکی صورت جگہ جگہ

20 37

آنکھ میں اجڑے گھرانے تو نہیں رکھ سکتی
میں یہاں خواب پُرانے تو نہیں رکھ سکتی

21 37

وہ بصیرت کی ذرا آنکھ سے دیکھے اک دن
زندگی اُس کے بہانے تو نہیں رکھ سکتی

22 37

تمھاری آنکھوں کی توہین ہے
ذرا سوچو تمھارا چاہنے والا شراب پیتا ہے

23 37

میری آنکھوں سے چھین کر نیندیں
اس نے دی ہے دعا سکوں کی مجھے

24 37

دراز قامت ، گلاب چہرہ ، خمار آنکھیں اجال رکھنا
تری اداؤں پہ مر نہ جائیں خدا کی بندی ، خیال رکھنا

25 37

دیوانہ کردیا اُس نے ایک بار دیکھ کر
ہم کچھ بھی نہ کر سکے مسلسل دیکھ کر

26 37

تیری آنکھوں پہ شعر لکھنے کو
کتنی غزلوں کی جان لی میں نے

27 37

ہم اگر تیرے خدوخال بنانے لگ جائیں
صرف آنکھوں پر ہی ایک زمانے لگ جائیں.

28 37

نظر نے نظر کو نظر بھر کے دیکھا
نظر کو نظر کی نظر لگے گئی

29 37

کچھ یاد کر کے آنکھ سے آنسو نکل پڑے
مدت کے بعد گزرے جو اس کی گلی سے ہم

30 37

اک حسیں آنکھ کے اشارے پر قافلے راہ بھول جاتے ہیں

31 35

آنکھ راہزن نہیں تو پھر کیا ہے؟ لوٹ لیتی ہے قافلہ دل کا

32 36

اس کی آنکھیں سوال کرتی ہیں
اور میری ہمت جواب دے جاتی ہے

33 35

جو انکی آنکھوں سے بیان ہوتے ہیں
وہ لفظ شاعری میں کہاں ہوتے ہیں

34 35

ہم نے دیکھا ہے بہت غور سے
تیرے چہرے پہ تیری آنکھیں کمال کرتی ہیں

35 35

ترے جمال کی تصویر کھینچ دوں
لیکن زباں میں آنکھ نہیں آنکھ میں زبان نہیں

36 35

کبھی نظر میں بلا کی شوخی
کبھی سراپا حجاب آنکھیں
کبھی چھپاتی ہیں راز دل کے
کبھی ہیں دل کی کتاب آنکھیں

37 35

خدا بچانے تری مست مست آنکھوں سے فرشتہ ہو تو بہک جائے آدمی کیا ہے

38 35

جو ان معصوم آنکھوں نے دیے تھے وہ دھو کے آج تک میں کھا رہا ہوں

39 35

آنکھیں جو اٹھائے تو محبت کا گماں ہو نظروں کو جھکائے تو شکایت سی لگے ہے

40 35

پیمانہ کہے ہے کوئی سے خانہ کے ہے دنیا تری آنکھوں کو بھی کیا کیا نہ کہیے ہے

41 32

آنکھیں دکھلاتے ہو جو بن تو دکھاؤ صاحب وہ الگ باندھ کے رکھا ہے جو مال اچھا تھا

42 32

حسیں تیری آنکھیں حسیں تیرے آنسو یہیں ڈوب جانے کو جی چاہتا ہے

43 31

اس قدر رویا ہوں تیری یاد میں آئینے آنکھوں کے دھندلے ہو گئے ہیں

44 31

تیری آنکھوں کا کوئی قصور نہیں
ہاں مجھی کو خراب ہونا تھا

45 31

مت کر اشارے اپنی آنکھوں سے ان قافلوں کو
تیری آنکھوں کے اشارے ہمیں راستہ بھلا رہے ہیں

46 31

تھوڑی دیر بیٹھے تھے تنہائی میں
تیری آنکھوں کی جھلک یاد آنے لگی

47 31

ڈوب جائیں گے ہم ماسوم تیری آنکھوں میں
اس طرح بار بار نین نہ ملایہ کر

48 31

ابھی میری آنکھ سوئی نہیں
وہ پرانہ خواب بھی جاگا ہوا ہے

49 31

ہم نے دیکھا ہے تیرے چہرے پر غور سے
تیری آنکھیں کمال کرتی ہیں

50 31

نہ دکھا بار بار توآنکھیں اپنی
نشے جیسی ہیں لت لگ جائے گی

For More: The Motivated Lines

1 COMMENT

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here